Wednesday, July 29, 2015

عقل بے مہار

عقل پسند علماء سے کوئی یہ پوچھے ،بھائی ذرا اس آیت کی تفسیر کر دینا۔۔۔
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ
یا پھر اس آیت کی
ھُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآ ئً وَّ الْقَمَرَ نُوْ رً ا
یا پھر اس آیت کی
اَ لَمْ تَرَ وْا کَیْفَ خَلَقَ اللّٰہُ سَبْعَ سَمٰوٰ تٍ طِبَا قًا ہ وَّ جَعَلَ الْقَمَرَ فِیْھِنَّ نُوْ رًا وَّ جَعَلَ الشَّمْسَ سِرَ اجًا ہ
یا پھر اس آیت کی
لَا الشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَھَآ اَنْ تُد ْرِکَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَا بِقُ النَّھَا رِط وَکُلُّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْ نَ ہ
یا پھر اس آیت کی
وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍٍّ لَّھَا ط ذٰلِکَ تَقْدِ یْرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیْمِ
۔
کسی نے مستشرقین کی کتابوں سے اُٹھتے ہوئے اعتراضات کا اردو ترجمہ پڑھنا ہو تو اپنے چند عقل پسند علماء کو پڑھ لیا کرے، اس سے آپ کو انداز ہو جائے گا، کہ یہ لوگ مغربی افکار کو اپنانے میں کہاں تک جا سکتے ہیں۔۔۔ قرآن نہ سائنس سے جدا ہے نہ سائنس قرآن سے جدا ہے، ڈارون نے جن مسلمان سائنسدانوں سے نظریہٗ ارتقاء لیا ان مسلمان سائنسدانوں نے قرآن سے ہی استدلال لیا، وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا ، حضرت ابنِ عباسؓ کا یہ قول ہے کہ القرآن یفسرہ الزمان" زمانہ قرآن کی تفسیر کرتا ہے، آئن سائن نے خدا کے معاملہ میں بڑھی منافقت سے کام لیا مگر ایک بار وہ بھی کہنے پر مجبور ہو گیا کہ
Science without religion is lame, religion without science is blind.
۔
آخر عقل اتنی اہم ہے تو پھر قرآن کیوں نازل ہوا؟ اور اگر قرآن ہی اتنا اہم ہے تو عقل کیوں دی گئی؟ اگر یہ دونوں ہی غیر اہم ہیں تو جزا اور سزا کس بات کی؟ کیا خدا نے قرآن میں یہ نہیں کہہ رہا، کہ یہ کتاب عقل والوں کے لئے ایک مہار ہے؟
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ
ایک کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی بڑی برکت والی تاکہ وہ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ عقلمند نصحیت حاصل کریں۔
۔
چند اہلِ لغت علماء حضرات کی بیچارگی کا ہمیں خوب اندازہ ہے، ساری زندگی لغت سے سر نہیں نکالا اور حدیث کو بھی ترک کیا اور سائنس کی کتاب کو بھی کبھی ہاتھ میں نہیں لیا، اور قرآن کو بس اخلاقیات کی کتاب بنا دیا، اور عقل کو قرآن سے جدا کر دیا۔
اخلاقیات تو بائبل بھی سکھا رہی ہے اور تورات بھی، ایک سے بڑھ کر ایک اخلاق پر مبنی بات ہمیں ان متروک صحیفوں سے مل جاتی ہیں، پھرہم آخر قرآن ہی کیوں پڑھیں، اگر بات صرف اخلاقیات کی ہے؟ اور اگر بات عقلیات کی ہے، تو عقل کی بات افلاطون نے بھی، عقل کی بات سقراط نے بھی کی، عقل کی بات خود وہ عقل پسند علماء حضرات بھی شاد و نادر کر ہی دیتے ہیں، جیسے عقل کی بات بعض اوقات جھل اور بے وقوف بھی کر دیتے ہیں تو کیا ہم انہیں عاقل کا درجہ دے دیں گے؟
۔
ہمارے چند عقل پسند علماء کی چاہت ہے کہ قرآن کو واپس پچھلی صدیوں کو منتقل کر دیا جائے، کیوں کہ اب سائنس اور قرآن کا کوئی مقابلہ نہیں، یہ دونوں کتابیں الگ الگ ہیں، آج کا عقلمند انسان جس کو ہم سائنسدان سمجھتے ہیں وہ تو کہہ رہا ہے کہ خدا کا وجود نہیں ہے، مذہب ایک ذہنی بیماری اور ذہنی پسماندگی کا دوسرا نام ہے، اور پیغمبروں نے نہ تو فلکیات کی بات کی اور نہ طییعات کی اور نہ حیاتیات کی، اور نہ ہی ان لوگوں کو ان چیزوں کا ادراک تھا جو آج ایک عقلمند انسان کو ہے، مگر ان لوگوں نے خدا کا اتنا بڑا دعویٰ کیوں نہیں پڑھا،
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ
کہ ہم نے ہر زندہ شی کو پانی سے پیدا کیا
۔
ایک نہیں اس طرح کے خدا کے بیسیوں دعوے قرآن میں درج ہیں، اور آخر علمِ فلکیات، طییعات اور حیاتیات کو جاننے والے عقلمند انسان پانی ہی کو کیوں دوسرے سیاروں پر تلاش کر رہے ہیں؟ جو بات سمجھنے کے لئے انسان کو ہزاروں سال لگے وہ بات قرآن نے محض 1400 سال پہلے بتا دی، اور یہ ہمارے چند مٹھی بھرعلمائے سوء، جنہوں نے آج تک سائنس کی کتاب کو ہاتھ نہیں لگایا، انہوں نے ڈارون کے نظریہ کو لادینی ٹھہرایا، حالانکہ ڈارون خود اہلِ کتاب میں سے تھا، جس نے خدا کا انکار نہیں کیا، ان لوگوں کو کیا پتا کہ قرآن اور سائنس ہم معنی ہیں اور جتنی ان دونوں میں مطابقت قائم ہو سکتی ہے وہ کسی اور کتاب میں نہیں، یہ لوگ یہ بات بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سائنس غلطی نہیں کرتی، بلکہ سائنسدان غلطی کرتا ہیں اور اسی طرح قرآن غلطی نہیں کرتا بلکہ قرآن کو پڑھنے والا اور سمجھنے والا غلطی کرتا ہے،
۔
یہاں ایک سائنسدان کی بات نقل کرنا بہت ضروری ہے، جس نے سائنس کی قرآن سے مطابقت دیکھ کر اسلام قبول کیا، نہ تو وہ شخص کسی مبلغ کی تبلیغ سے متاثر ہوا اور نہ ہی اسلام کے کسی اور اخلاقی پہلو سے، اُس شخص کا کہنا ہے،
Quran contains no statements contradicting established scientific facts. Quran is in agreement with scientific facts, while the Bible is not. In Islam, science and religion have always been “twin sisters”
Prof. Doc. Maurice Bucaille
Book: The Bible, The Qur'an and Science
ایک سائنسدان یہ کہہ رہا ہے، اور ہمارے علمائے سوء تو کچھ اور کہہ رہے ہیں، عقل شتر بے مہار نہیں، عقل کو بھی ہمیشہ ایک مہار کی ضرورت رہتی ہے، جیسا کہ آئن سٹائن نے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ کہہ ہی دیا۔
Science without religion is lame, religion without science is blind.